ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے بدھ 14 مئی کو جکارتہ، انڈونیشیا کی میزبانی میں اسلامی ممالک کی 19ویں بین الپارلیمانی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے مظلوم عوام عصری تاریخ کے طویل ترین اور خطرناک ترین قبضے سے دوچار ہیں۔ غزہ کے بحران کے ساتھ فلسطین کا پرانا زخم ملت اسلامیہ کے جسم پر پہلے سے کہیں زیادہ گہرا ہے۔
قالیباف نے کہا کہ اس سرزمین میں ہمیں کسی جنگ کا نہیں بلکہ ایک مکمل نسل کشی کا سامنا ہے جو صیہونی حکومت شہری علاقوں پر اندھا دھند بمباری کے ذریعے یا انسانی امداد کی سپلائی لائنوں کی تباہی، بھوک اور پانی کی کمی، قید، دہشت گردی، ظلم و ستم اور بے گھر کرکے غزہ کے مظلوم عوام پر مسلط کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ یہ تمام چیزیں انسانیت کے خلاف جرم ہیں، لیکن ردعمل متناسب نہیں اور یہ حکومت جو قبضے، نسل کشی اور نسلی امتیاز کے اصولوں پر قائم ہے، اب عالم اسلام کے لیے عدم استحکام اور خطرے کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔ یقیناً سب جانتے ہیں کہ یہ جرائم پیشہ مافیا امریکہ کی آشیرباد کے بغیر اس سطح کی بربریت کے قابل نہیں ہے۔ درحقیقت اسرائیل خطے میں امریکی پراکسی کے طور پر کام کرتا ہے۔
قالیباف نے کہا کہ فلسطین کا دفاع اسلام، انسانیت اور انصاف کا دفاع ہے۔ غزہ پر ہونے والے ظلم پر رنجیدہ ہیں اور اس اہم پارلیمانی یونین کے ارکان کو چاہیے کہ وہ صیہونی حکومت کو نسل کشی روکنے پر مجبور کرنے کے لیے عملی تعاون کریں۔ آج غزہ کے بچوں اور خواتین کی نظریں اسلامی ممالک کے فیصلے پر مرکوز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اسلامی ممالک غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کے لیے اس حکومت کو مجبور کرنے حوالے سے اجتماعی فیصلہ کریں۔
قالیباف نے مغربی ایشیائی خطے میں افراتفری کی جڑ امریکی حکومت کی طرف سے صیہونی مافیا کی حمایت کو قرار دیا اور کہا کہ اس قبضے اور جرائم کے مقابلے میں علاقے کے عوام مزاحمت کی طرف متوجہ ہوئے ہیں۔
قالیباف نے یہ کہتے ہوئے کہ امریکی صدر کے کل رات کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ فریب میں مبتلا تھے، یاد دہانی کروائی کہ ہم انہیں نصیحت کرتے ہیں کہ آنکھیں کھولیں اور واضح حقیقت کو دیکھیں کہ مزاحمت کا مقام لوگوں کے دلوں میں کتنا اونچا ہے۔ مزاحمت پر لوگوں کا یقین اتنا مضبوط ہے کہ غزہ اور مغربی کنارے کے عوام کی تازہ ترین رائے شماری میں ڈیڑھ سال کی بمباری کے بعد بھی فلسطینی مزاحمت کو طویل فاصلے تک سب سے زیادہ مقبولیت حاصل ہے۔
آپ کا تبصرہ